Pages

Wednesday, 25 November 2015

محبت کا چاند گرہن



ماں کہتی تھی
میری ننھی سی گڑیا
آج باہر نہ نکل
کیا تجھ کو معلوم نہیں
آج سورج گرہن ہے
روایت کہتی ہے
سورج گرہن ہو تو
دیکھنے سے آنکھیں بینائی کھو دیتی ہیں
چہرے مرجھاجاتے ہیں
ان پہ زردی چھا جاتی ہے
مہکتے تن ومن کُملاجاتے ہیں
پھول اوڑھ لیتے ہیں زرد رتوں کا پیرہن
بہاریں خزاں میں ڈھل جاتی ہیں
یہاں تک کہ سمندر کے بھنور
اور زمین کے مدو جزر بھی بدل جاتے ہیں
مری گڑیا
تو باہر نہ نکل
کہ تیری غزالی آنکھوں اور روپہلے چہرے کو
کہیں چاٹ نہ لے یہ سورج گرہن
مگر آج ماں کو بتائے کون
اس کی گڑیا کو
جسے زرد کر نہ سکا سورج گرہن
اسے ڈَس گیا محبت کا چاند گرہن

No comments:

Post a Comment