Pages

Saturday, 14 November 2015

ترےجنگل کی صندل ہوگئی ہوں



ترےجنگل کی صندل ہوگئی ہوں 
سلگنے سے مکمل ہوگئی ہوں

ذرا پیاسے لبوں کی اے اداسی
مجھے تو دیکھ چھاگل ہوگئی ہوں

بدن نے اوڑھ لی ہےشال اس کی
ملائم، نرم، مخمل ہوگئی ہوں

دھنسی جاتی ہے مجھ میں زندگانی
میں اک چشمہ تھی دلدل ہوگئی ہوں

کسی کے عکس میں کھوئی ہوں اتنی
خود آئینے سے اوجھل ہوگئی ہوں

رکھا ہے چاند اونچائی پہ اتنا
تمنائوں سے پاگل ہوگئی ہوں

کرشمہ اک تعلق کا ہے نیناں
کہ میں صحرا سے جل تھل ہوگئی ہوں

No comments:

Post a Comment