Pages

Wednesday, 17 October 2012

اگریقیں نہیں آتا تو آزمائے مجھے



اگریقیں نہیں آتا تو آزمائے مجھے
وہ
آئینہ ھے تو پھر آٰینہ دکھائے مجھے

عجب چراغ ھوں دن رات جلتا رھتا ھون
میں تھک گیا ھوں ھوا سے کہو بجھائے مجھے

میں جس کی آنکھ کا آنسو تھا اس نے قدر نہ کی
بکھر گیا ھوں تو اب ریت سے اٹھائے مجھے

بہت دنوں سے میں ان پتھروں میں پتھر ھوں
کو
ئ تو آئے ذرا دیر کو رلائے مجھے

میں چاھتا ھوں کہ تم ھی مجھے اجازت دو
تمہاری طرح سے کوئ گلے لگائے مجھے

No comments:

Post a Comment