اگریقیں نہیں آتا تو آزمائے مجھے
وہ آئینہ ھے تو پھر آٰینہ دکھائے مجھے
وہ آئینہ ھے تو پھر آٰینہ دکھائے مجھے
عجب چراغ ھوں دن رات جلتا رھتا ھون
میں تھک گیا ھوں ھوا سے کہو بجھائے مجھے
میں جس کی آنکھ کا آنسو تھا اس نے قدر نہ کی
بکھر گیا ھوں تو اب ریت سے اٹھائے مجھے
بہت دنوں سے میں ان پتھروں میں پتھر ھوں
کوئ تو آئے ذرا دیر کو رلائے مجھے
میں چاھتا ھوں کہ تم ھی مجھے اجازت دو
تمہاری طرح سے کوئ گلے لگائے مجھے
No comments:
Post a Comment