میں کب سے
بے یقینی اور دکھ کی آخری حد پہ کھڑی
بس تک رہی ہوں اپنے ہاتھوں کو
کہ جس میں
بس زرا سی دیر پہلے ہی
ہماری دوستی کے کتنے خوش رنگ
اور
کتنے قیمتی موتی دھرے تھے
ہمارے بیچ پھیلے
اعتماد و پیار کے موسم کا ہر ایک رنگ
سجا تھا میرے ہاتھوں میں
(یا شاید وہم تھا میرا)
مگر اب
کچھ نہیں بس ہاتھ خالی ہیں
No comments:
Post a Comment