Pages

Tuesday, 26 March 2013

کچھ دیر کو تجھ سے کٹ گئی تھی


کچھ دیر کو تجھ سے کٹ گئی تھی
محور سے زمین ہٹ گئی تھی 

تجھ کو بھی نہ مل سکی مکمل
میں‌اتنے دکھوں‌میں بٹ گئی تھی 

شاید کہ ہمیں سنوار دیتی
جو شب آ کر پلٹ گئی تھی 

رستہ تھا وہی پر بِن تمہارے
میں گرد میں کیسی اَٹ گئی تھی 

پت جھڑ کی گھڑی تھی اور شجر تھے
اک بیل عجب لپٹ گئی تھی 


No comments:

Post a Comment