Pages

Tuesday, 16 April 2013

کیا کروں بس گیا اک شخص انوکھا مجھ میں


اب نہیں درد چھپانے کا قرینہ مجھ میں
کیا کروں بس گیا اک شخص انوکھا مجھ میں

اس کی آنکھیں مجھے محصور کئے رکھتی ہیں
وہ جو اک شخص ہے مدت سے صف آرا مجھ میں

اپنی مٹی سے رہی ایسی رفاقت مجھ کو
پھیلتا جاتا ہے اک ریت کا صحرا مجھ میں

میرے چہرے پہ اگر کرب کے آثار نہیں
یہ نہ سمجھو کہ نہیں کوئی تمنا مجھ میں

میں کنارے پہ کھڑا ہوں تو کوئی بات نہیں
بہتا رہتا ہے تیری یاد کا دریا مجھ میں

ڈوب تو جاوں تری مد بھری آنکھوں میں مگر
لڑکھڑانے کا نہں حوصلہ اتنا مجھ میں

جب سے اک شخص نے دیکھا ہے محبت سے بقا
پھیلتا جاتا ہے ہر روز اجالا مجھ میں


No comments:

Post a Comment