Pages

Maatmi Rang Ka malbuus Pehan K Dil Ney


Doob Kar Jis Ney Muhabbat Men Adakari Ki,

Dil-e-Saada Ney Bohat Us Ki Tarafdari Ki,



Jaib Men Ley K Umeedon K Khanaktey Sikkey,

Hum Ney Khawabon K Jazeeron Men Khareedari Ki,



Maatmi Rang Ka malbuus Pehan K Dil Ney,

Raat Ujrey Huey Khawabon Ki Azadari Ki,



Theek Hai Dil Ko Lagaya Tha Kabhi Bhooley Sey,

Is Ki Qeemat Bhi Adaa Hum Ney Bohat Bhaari Ki,



Dil K Sehra Men Ugaaye Hain Muhabbat K Gulaab,

Mausam-e-Ishq Men Hum Ney Bhi Shajar Kaari Ki..

Hum bhi to shafa paayen kabhi lams say us kay



hum bhi to shafa paayen kabhi lams say us kay
us haath men suntay hain maseehaai bohat hai

ہم بھی تو شفا پائیں کبھی لَمس سے اُس کے
اُس ہاتھ میں ‌سُنتے ہیں مسیحائی بہت ہے

کبھی یوں بھی تو ہو


کبھی یوں بھی تو ہو
دریا کا ساحل ہو
پورے چاند کی رات ہو
اور تم آؤ

کبھی یوں بھی تو ہو
پریوں کی محفل ہو
کوئی تمہاری بات ہو
اور تم آؤ

کبھی یوں بھی تو ہو
یہ نرم ملائم ٹھنڈی ہوائیں
جب گھر سے تمہارے گزریں
تمہاری خوشبو چرائیں
میرے گھر لے آئیں

کبھی یوں بھی تو ہو
سونی ہر منزل ہو
کوئی نہ میرے ساتھ ہو
اور تم آؤ

کبھی یوں بھی تو ہو
یہ بادل ایسا ٹوٹ کے برسے
میرے دل کی طرح ملنے کو تمہارا دل بھی ترسے
تم نکلو گھر سے

کبھی یوں بھی تو ہو
تنہائی ہو ،دل ہو
بوندیں ہوں برسات ہو
اور تم آؤ
کبھی تو یوں بھی ہو


جب میرے بچپن کے دن تھے چاند میں پریاں رہتی تھیں


مجھ کو یقیں ہے سچ کہتی تھیں جو بھی امی کہتی تھیں
جب میرے بچپن کے دن تھے چاند میں پریاں رہتی تھیں

ایک یہ دن جب اپنوں نے بھی ہم سے ناطہ توڑ لیا
ایک وہ دن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیں

ایک یہ دن جب ساری سڑکیں روٹھی روٹھی لگتی ہیں
ایک وہ دن جب آؤ کھیلیں ساری گلیاں کہتی تھیں

ایک یہ دن جب جاگی راتیں دیواروں کو تکتی ہیں
ایک وہ دن جب شاموں کی بھی پلکیں بوجھل رہتی تھیں

ایک یہ دن جب ذہن میں ساری عیاری کی باتیں ہیں
ایک وہ دن جب دل میں بھولی بھالی باتیں رہتی تھیں

ایک یہ دن جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا
ایک وہ دن جب ایک ذرا سی بات پہ ندیاں بہتی تھیں

ایک یہ گھر جس گھر میں میرا ساز و ساماں رہتا ہے
ایک وہ گھر جس گھر میں میری بوڑھی نانی رہتی تھیں


لیکن اس ہرجائی کو بھلائے کون


درد اپناتا ہے پرائے کون
کون سنتا ہے اورسنائےکون


کون دہرائے وہ پرانی باتیں
غم ابھی سویا ہے جگائے کون

وہ جو اپنےہیں کیاوہ اپنےہیں
کون دکھ جھیلے، آزمائے کون

اب سکوں ہے تو بھلانے میں ہے
لیکن اس ہرجائی کو بھلائے کون

آج پھر دل ہے کچھ اداس اداس
دیکھئے آج یاد آئے کون 


چرا کے خواب وہ آنکھوں کو رہن رکھتا ہے


بغیر اس کے اب آرام بھی نہیں آتا
وہ شخص جس کا مجھے نام بھی نہیں آتا

اسی کی شکل مجھے چاند میں نظر آئے
وہ ماہ رخ جو لبِ بام بھی نہیں آتا

کروں گا کیا جو محبت میں ہو گیا ناکام
مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا

بٹھا دیا مجھے دریا کے اس کنارے پر
جدھر حبابِ تہی جام بھی نہیں آتا

چرا کے خواب وہ آنکھوں کو رہن رکھتا ہے
اور اس کے سر کوئی الزام بھی نہیں آتا


وہ مرحلہ بھی عشق میں کس حوصلے کا تھا


سودا ہمارے سر میں تجھے چاہنے کا تھا
عہدِ شروعِ عشق بھی کس معرکے کا تھا

محرومِ پیش رفت رہے ہم سے خوش خرام
دشتِ زیاں میں اپنا سفر دائرے میں تھا

پیمائشِ سفر نے کئے حوصلے تمام
ہر سنگِ میل، سنگ مرے راستے کا تھا

میں خود پہ ہنس رہا تھا زمانے کے ساتھ ساتھ 
وہ مرحلہ بھی عشق میں کس حوصلے کا تھا  

سن کر ہماری بات یہ کیا حال کر لیا ؟؟؟ 
تم رو پڑے ؟ یہ وقت دعا مانگنے کا تھا 

نکلی تھی مدتوں میں‌ملاقات کی سبیل
تشنہ کہو یہ کون سا موقع گِلے کا تھا


ادھر آ غم جاناں تجھے ہم معتبر کردیں


تجھے دل میں بسالیں شامل شام و سحر کردیں
ادھر آ غم جاناں تجھے ہم معتبر کردیں


ہم آئے ہیں ہمارے ساتھ صبح‌نو بھی آئی ہے
شب تاریک کے ماروں کوجاکر یہ خبر کردیں


ہماری داستان عشق بھی دہرائے گی دنیا
اگر وہ ساتھ دیں تو ہم عاشقی کو معتبر کردیں


کنول دشواریء منزل ہمیں محسوس کیا ہوگی
جو پیدا راہ دل میں جذبہء شوق سفر کردیں

سحر جو شب سے عظیم تر ہے


اَلَم نصیبوں، جگر فگاروں 
کی صبح افلاک پر نہیں‌ ہے
جہاں‌پہ ہم تم کھڑے ہیں‌دونوں
سحر کا روشن افق یہیں‌ہے

یہیں‌پہ غم کے شرار کھِل کر
شفق کا گلزار بن گئے ہیں
یہیں‌پہ قاتل دکھوں کے تیشے
قطار اندر قطار کرنوں 
کے آتشیں ہار بن گئے ہیں

یہ غم جو اس رات نے دیا ہے
یہ غم سحر کا یقیں بنا ہے
یقیں‌جو غم سے کریم تر ہے
سحر جو شب سے عظیم تر ہے


کھڑی ہے دیر سے دہلیز پر وہی آہٹ


سبھی کے پاؤں میں بے سمت بیقراری ہے
تمھارے شہر میں کوئی تو ناگواری ہے

کھڑی ہے دیر سے دہلیز پر وہی آہٹ
وہ جس نے ترکِ تعلق میں شب گزاری ہے

ہمارے بعد بھی آئیں گے لوگ ہم جیسے
ازل سے حرفِ محبت کی بات جاری ہے

اگرچہ رونے اور ہنسنے میں فرق ہے، لیکن
تمھیں تو علم ہے ،دونوں کی ضرب کاری ہے

وگرنہ کون تھا ایسا،
کہ مجال یہ تھی
ہمی نے شوق سے بازی پھر آج ہاری ہے

ہم اپنی آنکھ میں ندیاں پرو کے لائے ہیں
ہمارے پاس یہی ایک وضعداری ہے

کوئی تو مسلہ ہے نا،کوئی تو مسلہ ایسا
کہ چار سوئے عناصر پہ کرب طاری ہے

عجیب لطف و کرم ہے غریب لوگوں پر
تمھارے ہاتھ کی حدت میں غمگساری ہے

کسی نحیف سے پل میں کبھی نہ کام آئے
یہ کیسا عجز ہے،کیسی یہ انکساری ہے

تمھارے حوصلے بے ثمر ٹھرے
ہمارے دل کی فضا اب بھی سوگواری ہے


میں آئینہ ہوں‌مجھے ٹوٹنے کی عادت ہے


چلو عشق نہیں چاہنے کی عادت ہے
پھر کیا کریں ہمیں‌ ڈوبنے کی عادت ہے

تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع
میں آئینہ ہوں‌مجھے ٹوٹنے کی عادت ہے

میں کیا کہوں کہ مجھے صبر کیوں نہیں آتا
میں کیا کروں کہ تجھے دیکھنے کی عادت ہے

تیرے نصیب میں اے دل ! سدا کی محرومی
نہ وہ سخی، نہ تجھے مانگنے کی عادت ہے

وصال میں‌ بھی وہی ہے فراق کا عالم
کہ اسکو نیند مجھے رت جگے کی عادت ہے

یہ مشکلیں تو پھر کیسے راستے طے ہوں
میں ناصبور اسے سوچنے کی عادت ہے

یہ خود اذیتی کب تک فراز تو بھی اسے
نہ یاد کر کہ جسے بھولنے کی عادت ہے


شام ٹھہر جائے گی


شام کے اُجالوں میں
اپنے نرم ہاتھوں سے
کوئی بات اچھی سی
کوئی خواب سچا سا
کوئی بولتی خوشبو
کوئی سوچتا لمحہ
جب بھی لکھنا چاہو گے
سوچ کے دریچے سے
میرا نام چُھپ چُھپ کر
تم کو یاد آئے گا
ہاتھ کانپ جائے گا
شام ٹھہر جائے گی۔۔۔۔۔

تم رہے سوگوار کتنے دن؟


یہ دِکھاوے کا پیار کتنے دن؟
دوست یہ کاروبار کتنے دن؟

یہ جو اِنکار کرتے رہتے ہو
اِس طرح میرے یار کتنے دن؟

میں‌نے مانا کہ خوبصورت ہو
جانِ جاں یہ بہار کتنے دن؟

سوچتا ہوں ترے حوالے سے
اب یہ صبر و قرار کتنے دن؟

میں مکمل اُداس تھا لیکن
تم رہے سوگوار کتنے دن؟

کتنے دن روئیں‌گی مری آنکھیں
رنج و غم کا شمار کتنے دن؟

موم ہونا پڑے گا پتھر کو
یہ انا کا حصار کتنے دن؟

تجھ کو تو بھولنے کی عادت ہے
پھر تِرا اعتبار کتنے دن؟

خود ہی رُخصت کِیا اُسے عامر
پھر کِیا انتظار کتنے دن؟


تیری خواہش ہی مَر نہ جائے



میں ریزہ ریزہ بکھر رہا ہوں
میں اپنے اشکوں میں ڈھل رہا ہوں
مگر میں پھر بھی رواں دواں ہوں
سراب منزل کے راستوں پر
کبھی بیاباں راستوں پر
کبھی ویران رتجگوں میں
کبھی ہنسی میں قہقہوں میں
کبھی اشکوں کی بارشوں میں
بھٹک رہا ہوں
مجھے یہ ڈر ہے کہ ساری عمر
تلاش ہی میں گزر نہ جائے
یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تیری خواہش ہی مَر نہ جائے

تجھے کاش محبت ہوجائے


کچھ خواب تھے میری آنکھوں میں
تجھے پا لینے کی چاہت تھی
چند لفظوں میں ہی کہتا ہوں
مجھے تم سے بہت محبت تھی
پر تُو کیا جانے چاہت کو
تجھے ہو جاتی توپوچھتا مَیں
دل جب جب ٹوٹ کے روتا ہے
کیا درد تمہیں بھی ہوتا ہے؟
یہ خواب حقیقت ہو جائے
کسی اپنے جیسے سنگ دل سے
تجھے کاش محبت ہوجائے

Maayal Ho Gaye Hum Bhi


Sada-e-dilrubana Par

Chehra-e-Masoomana par

Nigha -e- Qatilana Par

Jafa e Mehrmana par

Ada -e- Kafirana par

Ghayal Ho Gaye Hum Bhi

Barray Be'baak phirtay thay

Maayal Ho Gaye Hum Bhi

Sakhawat Karnay Aaye Thay

Aur Saayal Ho Gaye Hum Bhi

شبِ وصل کے وہ لمحے


مجھے یاد ہے اب تک
شبِ وصل کے وہ لمحے
کہ جب تم اور ہم ملے تھے
تیری چہرے پہ نظر جمائے
ساری دنیا کو بھلائے
میں نے یوں لب ہلائے
یہ تارے کیسے ہیں
دو پانیوں میں دمکتے ہیں
جھیل کہ لہروں کے سنگ
لیے اپنی ہی ترنگ
جھومتے اور چمکتے ہیں
تیرے حسن پہ خود بھی مرتے ہیں
وہ دو تارے تم دیکھ نہ پاؤ
ان کا احساس تم کر نہ پاؤ
آج برسوں بعد
ہاں کئی برسوں بعد
جب کہ میں تنہا ہوں
برسوں گذرے نہ دیکھے تارے
وہ دو تارے دمکتے دمکتے
نہ وہ دو پانیوں کی جھیلیں
پھر سے سوچ کے من مندر میں
یاد کے گہرے عمیق سمندر میں
جھانکنے پر میں جان پایا
وہ دو تارے 
تیری آنکھ کے جھلمل پانی میں
لرزتے ہوئے دو آنسو تھے
جو تیرے دل سے ابلتے تھے
تیری جھیل سی گہری آنکھوں سے
تیرے گالوں پہ ٹپکتے تھے


Saturday, 30 March 2013

وہ اتنی محبت کرنے والا بدل گیا



وہ پیار کا ثبوت دکھایا کرتا تھا
آنسو بہا کر مجھے منایا کرتا تھا

یہ زندگی صرف تم سے وابستہ ہے
اکثر یہ بات مجھے بتایا کرتا تھا

اس کی باتوں میں کچھ ایسا اثر تھا
میں بارش کے بنا ہی بھیگ جایا کرتا تھا

سونے کی فرصت کس کو تھی
وہ مجھے ساری رات جگایا کرتا تھا

بے چینی جب حد سے بڑھ جاتی تھی
وہ جی بھر کے گلے لگایا کرتا تھا

وہ اتنی محبت کرنے والا بدل گیا
جو ساتھ نبھانے کی قسم کھایا کرتا تھا

Wo Pyar Ka Saboot Dikhya Karta Tha


Wo Pyar Ka Saboot Dikhya Karta Tha..

Aansu Baha Kar Humein Manaya Karta Tha..



Yeh Zindgi Sirf Tum Sey Hi Wabasta Hai.. 


Aksar Yeh Baat Humein Bataya Kerta Tha..



Uski Baton Men Kuch Aisa Asar tha..


Main Barish K Bina Hi Bheeg Jaya Karta Tha..



Soney Ki Fursat Kisey Thi..


Wo Hamen Saari Raat Jagaya Karta Tha..



Becheni Jab Had Sey Barh Jati Thi..


Wo Jee Bhar K Galey Lagya Karta Tha..



Wo Itni Muhabbt Karney Wala Badal Gaya..


Jo Her Bat Par Meri Qasam Khaya Karta Tha...


Friday, 29 March 2013

شام کو سوگوار کرتے رہے



شام کو سوگوار کرتے رہے..
ہم تیرا نتظار کرتے رہے...

تو تو کارجہاں میں تھا مصروف..
اور ہم تجھ سے پیار کرتے رہے..

کس لیے وصل کی کہانی میں...
ہجر کو حصےدار کرتے رہے...

دل کو بس مبتلائے غم رکھا..
وحشتوں کا شمار کرتے رہے..

Tujhey kis tarha saza doon main


Youn hi sochta hoon main aksar

Tujhey kis tarha saza doon main

Teri aarzoo karoon aur phir

tera khayal tak bhulla doon main

Tujh ko khawabon men apney bula kar

apni raatein sabhi jala doon main

Teri manzil ko gulon sey saja kar

rah men kaantey bicha doon main

Ya teri zeest ka har ik pehloo

bhooli hui dastaan bana doon main

Tu jo chahey ussey main pa loon

tu jo paa ley ussey mita doon main

Ya tujhey iss tarha sey chahoon keh

tujh ko teri nazron main hi gira doon main……!

کیا عجب شے ھوں محبت نہیں ھوتی مجھ کو


اپنی تنہائی سے وحشت نہیں ھوتی مجھ کو
کیا عجب شے ھوں محبت نہیں ھوتی مجھ کو

اب کوئی بات نئی بات نہیں میرے لیے
اب کسی بات پہ حیرت نہیں ھوتی مجھ کو

یاد آتی نہیں بیتی ھوئی باتیں دل کو
یاد کر نے کی ضرورت نہیں ھوتی مجھ کو

دل کے جزبات سے اب کوئی تعلق ھی نہیں
حد تو یہ ھو گئی کہ نفرت نہیں ھوتی مجھ کو

سخت پہرہ میرے اندر ھی لگا رہتا ھے
سوچنے کی بھی اجازت نھی ھوتی مجھ کو

خواہش و وصل کہاں ، عشق کہاں ، باتیں کہاں
سانس لینے کی بھی فرصت نہیں ھوتی مجھ کو

اب سلگتا نہیں یادوں میں وہ مٹی کا دیا
تم سے ملنے کی بھی حسرت نہیں ھوتی مجھ کو


Pyar wich dhoka dhol dita


kujh shoq si yaar faqeeri da
kujh ishq ney dar dar rol dita !

kujh sajan kasar na chori si
kujh zeher raqeeban ghol dita !

kujh hijar firaq da rang charhya
kujh dard maahi anmol dita !

kujh sarr gai qismat meri
kujh piyar wich dhoka dhol dita !

kujh unj vi rahwaan okhiyaan san
kujh gall wich ghaman ta toq vi si

kujh sheher dey log vi zalam san
kujh saanu maran da shoq vi si