Tuesday, 26 February 2013

تمھارا نام کچھ ايسے مرے ہونٹوں پہ کھلتا ہے


تمھارا نام کچھ ايسے مرے ہونٹوں پہ کھلتا ہے
اندھيری رات ميں جيسے
اچانک چاند بادلوں کے کسی کونے سے باہر جھانکتا ہے
اور سارے منظروں ميں روشنی سی پھيل جاتی ہے
کلی جيسے لرزتی اوس کے قطرے پہن کر مسکراتی ہے
بدلتي رت کسی مانوس سی آہٹ کی ڈالی لے کے چلتی ہے
تو خوشبو کے دھاگے سے مرا ہر چاک سلتا ہے
تمہارے نام کا تارا مری سانسوں ميں کھلتا ہے
تمہيں کسی الجھی ہوئی گمنام سی چنتا کے جادو ميں
کس سوچے ہوئے بے نام سے لمحے کی خوشبو ميں
کسی موسم کے دامن ميں کسی خواہش کے پہلو ميں
تو اس خوش رنگ منظر ميں تمہاری ياد کا رستہ
نجانے کس طرف سے پھوٹتا ہے
اور پھر ايسے مری ہر راہ کے ہم راہ چلتا ہے
کہ آنکھوں ميں ستاروں کي گزرگاہ ہيں سی بنتی ہيں
دھنک کی کہکشائيں سی
تمہارے نام کے ان خوشنما حرفوں ميں ڈھلتی ہيں
کہ جن کے لمس سے ہونٹوں پہ جگنو رقص کرتے ہيں
تمہارے خواب کا رشتہ مرے نيندوں سے ملتا ہے
تو دل آباد ہوتا ہے
مرا ہر اک چاک سلتا ہے
تمہارے نام کا تارا مری راتوں ميں کھلتا ہے


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets