گلشن کی بہاروں پہ سر شام لکھا ھے
پھر اس نے گلابوں سے میرا نام لکھا ہے
بہتے ہوئے پانی میں یہ لفظوں کے ستارے
شاید میرے محبوب نے پیغام لکھا ھے
یہ دردِ مسلسل میری دنیا میں رہے گا
کچھ سوچ کے اس نے میرا انجام لکھا ہے
جس نے میری جانب کبھی مڑ کر نہیں دیکھا
اس شخص کے ھاتھوں پہ میرا نام لکھا ھے
نیندوں نے کہا خواب سے یہ ھاتھ ملا کر
کیا اپنے مقدر میں بھی آرام لکھا ھے
تسنیم کی ہر رات گزرنی ہےسفر میں
آنکھوں کے جزیرے پہ یہ پیغام لکھا ھے
No comments:
Post a Comment