جب سورج ڈوبے سانجھ بہئے
اور پھیل رہا اندھیارا ہو
کسی ساز کی لے پر چھنن چھنن
کسی گیت کا مکھڑا جاگا ہو
اس تال پہ ناچتے پیڑوں میں
اک چپ چپ بہتی ندیا ہو
ہوچاروں اوٹ سوگھند بسی
یوں جنگل پہنا گجرا ہو
یہ عنبر کے مکھ کا آنچل
اس آنچل کا رنگ اودا ہو
ایک گوٹ دو پیلے تاروں کی
اور بیچ سنہرا چندا ہو
اس سندر شیتل شام سمے
ہاں بولو بولو پھر کیا ہو؟
وہ جس کا ملنا ناممکن
!....وہ مل جائے تو کیسا ہو
No comments:
Post a Comment