ایسا نہیں کہ دھیان جفا تک نہیں گیا
تم سے ملے بغیر رہا تک نہیں گیا
کیا رنگ تھے جو ہم سے سمیٹے نہیں گئے
کیا خواب تھا جو ہم سے لکھا تک نہیں گیا
اک قہقہوں کی گونج تھی جو گونجتی رہی
اک دل کا شور تھا جو سنا تک نہیں گیا
آئی ہوا خود آپ بجھانے چراغ کو
کوئی چراغ لے کے ہوا تک نہیں گیا
کیا آگ تھی کہ جس میں سلگتے رہے ہیں ہم
کیا رنج تھا جو ہم سے کہا تک نہیں گیا
No comments:
Post a Comment