ہمیں دریافت کرنے سے ہمیں تسخیر کرنے تک
بہت ہیں مرحلے باقی ہمیں زنجیر کرنے تک
ہمارے ہجر کے قصے سمیٹو گے تو لکھو گے
ہزاروں بار سوچو گے ہمیں تحریر کرنے تک
ہمارا دل ہے پیمانہ سو پیمانہ تو چھلکے گا
چلو دو گھونٹ تم بھرلو ہمیں تاثیر کرنے تک
پرانے رنگ چھوڑو آنکھ کے، اک رنگ ہی کافی ہے
محبت سے چشم بھرلو ہمیں تصویر کرنے تک
ہنر تکمیل سے پہلے مصور بھی چھپاتا ہے
ذرا تم بھی چھپا رکھو ہمیں تعمیر کرنے تک
No comments:
Post a Comment