Tuesday, 5 February 2013

اِک صدا پکارے جاتی ہے


گھنے گھنگھریالے بالوں والا شہزادہ


وارث شاہ کے دیس کا رہنے والا


اُونچا قد اور اُس سے اُونچا شملہ

روشن ماتھا اوراُس پر اقبال کا چاند


بُھوری آنکھیں اور اُن میں سچے موتی



ترشے ہُوئے لب اورمہکتے میٹھے بول



کڑیل ایسا



اپنی بائیں ہتھیلی پر وہ مجھے اُٹھا ے



یُوں چلتا ہے



جیسے زمین فقط اُس کے قدموں کے لئےبنی ہے



کم کم بولنے والا



اورزیادہ دیکھنے والا



میرے چاروں جانب



اپنے وجود کی ونجلی بجائے جاتا ہے



اُس سے ہزاروں کوس



کی دُوری پر بیٹھی ہوں



اورپھر بھی



اِک صدا پکارے جاتی ہے



میرے نام کوسانجھ سویرے



اِک تان بلائے جاتی ہے



مجھے پل پل تخت ہزارے


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets