تم محبت بھی موسم کی طرح نبھاتے ہو
کبھی برستے ہو کبھی اک بوند کو ترستے ہو
پل میں کہتے ہو زمانے میں فقط تیرے ہیں
پل میں اِظہار محبت سے مکر جاتے ہو
بھری محفل میں دشمنوں کی طرح ملتے ہو
اور دعاؤں میں میرا نام لئے جاتے ہو
دیارِ غیر میں مجھ کو تلاش کرتے ہو
ملوں تو پاس سے چپ چاپ گزر جاتے ہو
لاکھ موسم کی طرح رنگ بدلتے رہو
آج بھی ٹوٹ کے شدت سے ہمیں چاہتے ہو
No comments:
Post a Comment