اب بھی ہر دسمبر میں
مجھ سے پوچھتے ہیں لوگ
کس لئے دسمبر میں
یوں اداس پھرتا ہوں
کوئی دکھ چھپاتا ہوں
یا کسی کے جانے کا
سوگ پھر مناتا ہوں
آپ میرے البم کا صفحہ صفحہ دیکھیں گے
آئیے دکھاتا ہوں ضبط آزماتا ہوں
سردیوں کے موسم میں گرم گرم کافی کے
چھوٹے چھوٹے سپ لے کر
کوئی مجھ سے کہتا تھا
ہائے اس دسمبر میں کس بلا کی سردی ہے
کتنا ٹھنڈا موسم ہےکتنی یخ ہوائیں ہیں
آپ بھی عجب شے ہیں
اتنی سخت سردی میں ہوکے اتنے بےپروا
جینز اور ٹی شرٹ میں کس مزے سے پھرتے ہیں
شال بھی مجھے دی کوٹ بھی اوڑھا ڈالا
پھر بھی کانپتی ہوں میں
چلئیے اب شرافت سے پہں لیجیے سوئیٹر
آپ کے لئے بن لیا تھا دودن میں
کتنا مان تھا اس کو اپنی چاہت پر
"اب بھی ہر دسمبر میں اسکی یاد آتی ہے"
گرم گرم کافی کے چھوٹے چھوٹے سپ لیتی
ہاتھ گال پر رکھے حیرت و تعجب سے
مجھ کو دیکھتی رہتی اور مسکرادیتی
شوخ و شنگ لہجے میں مجھ سے پھر وہ کہتی تھی
اتنے سرد موسم میں آدھی سلیوز کی ٹی شرٹ
"میل شاوانیزم" ہے
کتنی مختلف تھی وہ
سب سے منفرد تھی وہ
No comments:
Post a Comment