سر جھکاؤ گے تو پتھر دیوتا ھو جائے گا
اتنا مت چاھو اسے وہ بے وفا ھو جائے گا
ھم بھی دریا ھیں ھمیں اپنا ہنر معلوم ھے
جس طرف بھی چل پڑیں گے راستہ ھو جائے گا
کتنی سچائی سے مجھ سے زندگی نے کہہ دیا
تو نہیں میرا تو کوئی دوسرا ھو جائے گا
میں خدا کا نام لے کر پی رھا ھوں دوستو
زہر بھی اس میں اگر ھو گا دوا ھو جائے گا
سب اسی کے ھیں ھوا خوشبو زمین وآسماں
میں جہاں بھی جاؤں گا اس کو پتہ ھو جائے گا
No comments:
Post a Comment