میں نے دیکھا دیوانوں کو شام کے بعد
ڈھونڈھ رہے تھے ویرانوں کو شام کے بعد
تاریکی پھر سارے عیب چھپا لے گی
لے آنا گھر مہمانوں کو شام کے بعد
میں نے اس کا سوگ منایا کچھ ایسا
خالی رکھا پیمانوں کو شام کے بعد
یاد کرے جب مجھ کو تیری تنہائی
دیکھا کرنا گلدانوں کو شام کے بعد
فرحت چاند کے خوف سے کر لیتا ہوں بند
کمرے کے روشندانوں کو شام کے بعد
No comments:
Post a Comment