ہر خوشی میںکوئی کمی سی ھے
ہنستی آنکھوں میں بھی نمی سی ھے
دن بھی چپ چاپ سر جھکائے تھا
رات کی نبض بھی تھمی سی ھے
کس کو سمجھائیں کس کی بات نہیں
ذہن اور دل میں پھر ٹھنی سی ھے
خواب تھا یا غبار تھا کوئی
گرد ان پلکوں پہ جمی سی ھے
کہہ گئے ہم کس سے دل کی بات
شہر میں اک سنسنی سی ھے
حسرتیں راکھ ہو گئیں لیکن
آگ اب بھی کہیں دبی سی ھے
No comments:
Post a Comment