زندگی اور موت کا یوں رابطہ رہ جائے گا
مقتلوں کو جانے والا راستہ رہ جائے گا
خشک ہوجائیںگی آنکھیں اور چھٹ جائےگا ابر
زخم دل ویسے کا ویسا او ر ہرا رہ جائے گا
بجھ چکی ہوں گی تمہارے گھر کی ساری مشعلیں
اور تو لوگوں میں شمعیں بانٹتا رہ جائے گا
مجھ سے لے جائے گا اک اک چیز وہ جاتے ھوئے
لیکن اس کا نام آنکھوں میں لکھا رہ جائے گا
یادگار عشق ایسی چھوڑ جاؤں گا سروش
حسن حیرانی سے مجھ کو دیکھتا رہ جائے گا
No comments:
Post a Comment