کسی اور کےخواب نہیں دیکھے،کسی اور کو کب اپنایا ہے
پھر اپنے دل کی گلیوں میں تری یاد کا دیا جلایا ہے
اک مدت بعد ملے ہو تم،احساس ندامت میں ڈوبے
آنکھیں بھی بھیگی بھیگی ہیں،چہرہ بھی اترا اترا ہے
تری یاد کی اجڑی بستی میں تنہائی کی گہری راتوں میں
اک دیپ ابھی تک روشن ہے اک زخم ابھی تک گہرا ہے
ہر لمحہ ڈھونڈتی رہتی ہیں مری آنکھیں تیری آنکھوں میں
وہ بات جو میں سمجھا نہ سکی،وہ حرف جواب تک زندہ ہے
No comments:
Post a Comment