Thursday, 29 November 2012

اب سکھ کے سپنے کیا دیکھیں جب دُکھ کا سورج سر پر ہو


دل ہے کہ جلتے سینے میں اک درد کا پھوڑا الہڑ سا 
نہ گپت رہے نا پھوٹ بہے کوئی مرہم ہو کوئی نشتر ہو 

ہم سانجھ سمے کی چھایا ہیں تم چڑھتی رات کے چندر ماہ
ہم جاتے ہیں تم آتے ہو پھر میل کی صورت کیونکر ہو 

اب حسن کا رتبہُ عالی ہے اب حسن سے صحرا خالی ہو
چل بستی میں بنجارہ بن چل نگری میں سوداگر ہو 

جس چیز سے تجھکو نسبت ہے جس چیز کی تجھکو چاہت ہے 
وہ سونا ہے وہ ہیرا ہے وہ ماٹی ہو یا کنکر ہو

اب انشاء جی کو بلانا کیا اب پیار کے دیپ جلانا کیا 
جب دھوپ اور چھایا ایک سے ہوں جب دن رات برابر ہو 

وہ راتیں چاند کے ساتھ گئیں وہ باتیں چاند کے ساتھ گئیں 
اب سکھ کے سپنے کیا دیکھیں جب دُکھ کا سورج سر پر ہو

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets