Friday, 16 November 2012

ایک وہ دن کہ تیرا جسم تھا میراث میری



موسم گل بھی نہیں،تو بھی میرے پاس نہیں
جانے کیوں پھر بھی جنون وقف غم ذات نہیں
تو وہ ظالم ھے جو اپنوں کو بھی اغیار کہے
میں وہ پاگل جسے دشمن کا بھی احساس نہیں
شہر دل مجھ کو نہ خوش رھنے کے آداب سکھا
کیا کروں مجھ کو تیری آب و ہوا راس نہیں
ذہن اب فکر کی سولی پر سجائے گا کسے
کوئی عنواں بھی سر مقتل احساس نہیں
جان میخانہ ھے وہ رند بلا نوش یہاں
تشنہ لب رہ کے جو کہتا ھے مجھے پیاس نہیں
سوچ کر اس کو سجا اپنے حسیں آنچل پر
میرا آنسو ھے کوئی ریزہ الماس نہیں
ایک وہ دن کہ تیرا جسم تھا میراث میری
ایک یہ دن کہ تیرا غم بھی میرے پاس نہیں


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets