Thursday, 4 October 2012

اُداسی مُشتہر ہونے لگی ہے


میں کن لوگوں میں ہوں کیا لکھ رہی ہُوں
سُخن کرنے سے پہلے سوچتی ہُوں

اُداسی مُشتہر ہونے لگی ہے
بھرے گھر میں تماشا ہو گئی ہُوں

کبھی یہ خواب میرا راستہ تھے
مگر اب تو اذاں تک جاگتی ہُوں

بس اِک حرفِ یقین کی آرزو میں
مَیں کتنے لفظ لکھتی جا رہی ہُوں

مَیں اپنی عُمر کی قیمت پہ تیرے
ہر ایک دُکھ کا ازالہ ہو رہی ہُوں

غضب کا خوف ہے تنہائیوں میں
اب اپنے آپ سے ڈرنے لگی ہُوں

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets