دل کی منزل اُس طرف ہے گھر کا رستہ اِس طرف
ایک چہرہ اُس طرف ہے ایک چہرہ اس طرف
روشنی کے اِستعارے اس کنارے رہ گئے
اب تو شب میں کوئی جگنو ہے نا تارا اس طرف
تُم ہَوا ان کھڑکیوں سے صرف اِتنادیکھنا
اُس نے کوئی خط کِسی کے نام لَکھا اِس طرف
یہ محبّت بھی عیب تقسیم کے موسم میں ہے
سارا جذبہ اُس طرف ہے صرف لہجہ اس طرف
ماں نے کوئی خوف ایسا رکھ دیا دل میں مِرے
سچ کبھی میں بول ہی پائی نہ پُورا اِس طرف
ایک ہلکی سی چبھن احساس کو گھیرے رہی
گفتگو میں جب تُمھارا ذِکر آیا اِس طرف
صرف آنکھیں کانچ کی باقی بدن پتَھر کا ہے
لڑکیوں نے کس طرح رُوپ دھارا اِس طرف
اے ہَوا اے میرے دِل کے شہر سے آتی ہَوا
تجھ کو کیا پیغام دے کر اُس نے بھیجا اَس طرف
کِس طرح کے لوگ ہیں یہ کُچھ پتہ چلتا نہیں
کون کِتنا اُس طرف ہے کون کتنا اِس طرف
No comments:
Post a Comment