Thursday, 4 October 2012

انحراف



بہت تاخیر سے لیکن

کھُلا یہ بھید خُود پر بھی

کہ میں اب تک

مّحبت جان کر جس

جذبۂ دیرینہ کو اپنے لہُو سے سینچتی آئی

وہ جس کی ساعتِ صد مہرباں ہی زندگی کی شرط ٹھہری تھی

فقط اک شائبہ ہی تھا مّحبت کا

یُو نہی عادت تھی ہر رستے پہ اُس کے ساتھ چلنے کی

وگر نہ ترک خواہش پر

یہ دل تھوڑا سا تو دُکھتا

ذرا سی آنکھ نَم ہوتی

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets