آج وہ خط بھیجنے کی بجائے
خود چلی آئی
اْس نے ہاتھوں میں اک گجرا تھاما ہوا تھا
کلیوں سے بنا ہوا
اْس نے زیادہ باتیں نہیں کی
کہنے لگی
میں اپنی نیندوں کے قتل کے جرم میں
تمہیں گرفتار کرنے آئی ہوں
قید خانہءِ دل میں قید کرنے آئی ہوں
تھوڑا اظہار کرنے آئی ہوں
اِس سے پہلے کہ میں کچھ کہتا اْسے
اْس نے وہ گجرا میری کلائی میں پہنا دِیا
!اور چل دی
No comments:
Post a Comment