میں جو مہکا تو میری شاخ جلادی اس نے
سبز موسم میں مجھے زرد ہوا دی اس نے
پہلے اک لمحے کی زنجیر سے باندھا مجھ کو
اور پھر وقت کی رفتار بڑھادی اس نے
جانتا تھا کہ مجھے موت سکون بخشے گی
وہ ستم گر تھا سو جینے کی دعا دی اس نے
اس کے ہونے سے تھیں سانسیں میری دُگنی محسن
وہ جو بچھڑا تو میری عمر گھٹادی اس نے
No comments:
Post a Comment