Wednesday 26 September 2012

ہمارے دل سے اپنے دل کو تم کرکے جدا دیکھو



 دراڑیں سی ابھر آئی ہیں دل کا آئینہ دیکھو
خراشیں جو لکھی ہیں روح پر،ان کو ذرا دیکھو

لگے گا حشر برپا ہوگیا سارے زمانے میں
ہمارے دل سے اپنے دل کو تم کرکے جدا دیکھو

ہماری آنکھ کا صحرا بھی دیکھو گے مگر پہلے
.تم آندھی کی ہتھیلی پر کوئی جلتا دیا دیکھو

قبول ہونا نہیں ہونا، خدا پر چھوڑ دیتے ہیں
لبوں کو آنکھ سے چُھو کر، لِکھی اُس پر دعا دیکھو

یہ کیا کہ پھول کا سناٹا ہی تم کو سنائی دے
اگر تم آنکھ رکھتے ہو تو خوشبو کی صدا دیکھو

مخالف ہے ازل سے وصل کی ،اس کا بھروسہ کیا
وچھوڑا ساتھ لاتی ہے ہمیشہ سے انا دیکھو

بتول اس نے تمہیں کیا کہہ دیا ،شرمائے جاتی ہو
کبھی تم آئینہ رکھو، کبھی تم آئینہ دیکھو

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets