ہمارے دل سے اپنے دل کو تم کرکے جدا دیکھو
دراڑیں سی ابھر آئی ہیں دل کا آئینہ دیکھو
خراشیں جو لکھی ہیں روح پر،ان کو ذرا دیکھو
لگے گا حشر برپا ہوگیا سارے زمانے میں
ہمارے دل سے اپنے دل کو تم کرکے جدا دیکھو
ہماری آنکھ کا صحرا بھی دیکھو گے مگر پہلے
.تم آندھی کی ہتھیلی پر کوئی جلتا دیا دیکھو
قبول ہونا نہیں ہونا، خدا پر چھوڑ دیتے ہیں
لبوں کو آنکھ سے چُھو کر، لِکھی اُس پر دعا دیکھو
یہ کیا کہ پھول کا سناٹا ہی تم کو سنائی دے
اگر تم آنکھ رکھتے ہو تو خوشبو کی صدا دیکھو
مخالف ہے ازل سے وصل کی ،اس کا بھروسہ کیا
وچھوڑا ساتھ لاتی ہے ہمیشہ سے انا دیکھو
بتول اس نے تمہیں کیا کہہ دیا ،شرمائے جاتی ہو
کبھی تم آئینہ رکھو، کبھی تم آئینہ دیکھو
Blogger Wordpress Gadgets
No comments:
Post a Comment