مزاج برہم
خفا سا لہجہ
اُداس چہرہ
ناراض آنکھیں
وجہ جو پوچھی میں نے اُس سے
?جان میری۔۔۔! اُداس کیوں ہو
کیوں ہو برہم
ناراض کیوں ہو
بھر کے اُچھلیں آنکھیں اس کی
لڑکھڑا کے گلے لگا کر
مجھ سے بولی:
"کہاں گئے تھے?کیوں گئے تھے?
مجھے بتاؤ
تمھارے بن جو بے بسی تھی
علاج اس کا بتا کے جاتے
تم جو بچھڑو
کہاں میں ڈھونڈوں
سراغ اپنا بتا کے جاتے
تمہیں پتا تھا
تمہارے بن میں
ایک پل بھی رہ نہیں سکتی
چاہے بچھڑے دنیا ساری
تیری جدائی سہہ نہیں سکتی
تمہیں قسم ہے
اب نہ جانا
مر جاؤں گی تمہارے بن میں
چلو اب مجھ سے وعدہ کر لو
کہیں بھی جاؤ
کبھی بھی جاؤ
ساتھ مجھ کو لے کے جانا
پھر سے مجھ کو سزا نہ دینا
تمہیں قسم ہے
No comments:
Post a Comment