شیریں بھی نہیں لیلیٰ بھی نہیں
میں ہیر نہیں عذرا بھی نہیں
وہ قصّہ ہیں افسانہ ہیں
وہ گیت ہیں پریم ترانہ ہیں
میں زندہ ایک حقیقت ہوں
میں جذبہ عشق کی شدت ہوں
میں تم کو دیکھ کے جیتی ہوں
میں ہر پل تم پہ مرتی ہوں
میں ایسی محبت کرتی ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو؟
جب ہاتھ دُعا کو اُٹھتے ہیں
الفاظ کہیں کھو جاتے ہیں
بس دھیان تمھارا رہتا ہے
اور آنسو بہتے رہتے ہیں
ہر خواب تمھارا پورا ہو
اس رب کی منّت کرتی ہوں
میں ایسی محبت کرتی ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو؟
مجھے ٹھنڈک راس نہیں آتی
مجھے بارش سے خوف آتا ہے
پر جس دن سے معلوم ہوا
یہ موسم تم کو بھاتا ہے
اب جب بھی ساون آتا ہے
بارش میں بھیگتی رہتی ہوں
قطروں میں تمہی کو ڈھونڈتی ہوں
بوندوں سے تمھارا پوچھتی ہوں
میں ایسی محبت کرتی ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو؟
وہ فیض ہو میر ہو غالب ہو
وہ اصغر جگر ہو جالب ہو
وہ سیف عدیم ہو فرحت ہو
وہ ساجد ہو وہ امجد ہو
سب میری فہم سے بالا ہے
کیسا یہ کھیل نرالا ہے
ان سب کو گھنٹوں پڑھتی ہوں
میں ایسی محبت کرتی ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو؟
سب کہتے ہیں اس دنیا کا
ہر رنگ تمہی سے روشن ہے
مرے عشق کے دعویدار ہیں سب
سب مجھ کو دیوی کہتے ہیں
پر مجھ کو ایسا لگتا ہے
ہر رنگ تمہی پر جچتا ہے
تم نا ہو تو بیرنگ ہوں میں
بے رونق ہے تصویر مِری
مِرے جذبوں کی سچائی ہو تم
تم سے ہے جڑی تقدیر مِری
جو خاک تمھیں چُھو جاتی ہے
اس مٹی پر میں مرتی ہوں
میں ایسی محبت کرتی ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو؟
تم جب بھی گھر پر آتے ہو
اور سب سے باتیں کرتے ہو
میں اوٹ سے پردے کی جاناں
بس تم کو دیکھتی رہتی ہوں
اک تم کو دیکھنے کی خاطر
میں کتنی پاگل ہوتی ہوں
میں ایسی محبت کرتی ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو
جب دروازے پر دستک ہو
یا گھنٹی فون کی بجتی ہو
میں چھوڑ کے سب کچھ بھاگتی ہوں
پر تم کو جب نہیں پاتی ہوں
جی بھر کے رونے لگتی ہوں
میں ایسی محبت کرتی ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو
محفل میں کہیں جب جانا ہو
کپڑوں کا چناو ¿ کرنا ہو
رنگوں کی دھنک سی بکھری ہو
اُس رنگ پہ دل آجاتا ہے
جو رنگ کہ تم کو بھاتا ہے
میں ایسی محبت کرتی ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو
روزانہ اپنے کالج میں
کسی اور کا لیکچر سنتے ہوئے
یا بریک کے خالی گھنٹے میں
سکھیوں سے باتیں کرتے ہوئے
مِرے دھیان میں تم آجاتے ہو
میں، میں نہیں رہتی پھر جاناں
میں تم میں گم ہو جاتی ہوں
بس خوابوں میں کھو جاتی ہوں
ان آنکھوں میں کھو جاتی ہوں
میں ایسی محبت کرتی ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو
جس چہرے پر بھی نظر پڑے
وہ چہرہ تم سا لگتا ہے
وہ شام ہو یا کے دھوپ سمے
سب کتنا بھلا سا لگتا ہے
جانے یہ کیسا نشّہ ہے
گرمی کا تپتا موسم بھی
جاڑے کا مہینہ لگتا ہے
میں ایسی محبت کرتی ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو
تم جب بھی سامنے آتے ہو
میں تم سے سننا چاہتی ہوں
اے کاش کبھی تم یہ کہہ دو
تم مجھ سے محبت کرتے ہو
تم مجھ کو بے حد چاہتے ہو
لیکن تم جانے کیوں چپ ہو
یہ سوچ کے دل گھبراتا ہے
ایسا تو نہیں ہے نا جاناں
سب میری نظر کا دھوکہ ہو
تم نے مجھ کو چاہا ہی نہ ہو
کوئی اور ہی دل میں رہتا ہو
میں تم سے پوچھنا چاہتی ہوں
میں تم سے کہنا چاہتی ہوں
لیکن کچھ پوچھ نہیں سکتی
مانا کہ محبت ہے پھر بھی
لب اپنے کھول نہیں سکتی
خوابوں میں بہت کچھ بولتی ہوں
پر سامنے چُپ ہی رہتی ہوں
میں لڑکی ہوں کیسے کہہ دوں
میں کیسی محبت کرتی ہوں
میں تم سے یہ کیسے پوچھوں
تم کیسی محبت کرتے ہو
میں ایسی محبت کرتی ہوں
تم کیسی محبت کرتے ہو
No comments:
Post a Comment