سُنا ہے اس جہاں میں
زندگی کی قحط سالی ہے
یہاں دو چار دن جینے کا اکثر ذکر ہوتا ہے
یہاں ہر چیز فانی ہے
سبھی کو موت آنی ہے
یہاں اظہار کیا کرنا؟
یہاں پر پیار کیا کرنا؟
مگر کچھ یوں بھی سُنتا ہوں
کہ ایسا اِک جہاں ہوگا
کہ جس میں موت آنے کا کوئی ڈر نہیں ہوگا
حیاتِ جاوداں کے سب وہاں اسباب رکھے ہیں
یہ میرا تم سے وعدہ ہے
اگر دونوں وہاں مل گئے
وہیں اقرار کر لیں گے
وہیں اظہار کرلیں گے
وہیں پھر پیار کرلیں گے
No comments:
Post a Comment