Wednesday, 2 January 2013

چارہ گر ہم سے خفا ہوجائے تو ہم کیا کریں


درد بڑھ کر خود دوا ہو جائے تو ہم کیا کریں
چارہ گر ہم سے خفا ہوجائے تو ہم کیا کریں

عین ممکن تھا کہ ہم بھی غم سے پاجاتے نجات
دل مگر غم آشنا ہوجائے تو ہم کیا کریں

ہم زباں سے کچھ کہیں تو آپ کا شکوہ بجا
کوئی آنسو لب کشا ہوجائے تو ہم کیا کریں

اپنی جانب سے تو کی ہم نے ہمیشہ احتیاط
پھر بھی بھولے سے خطا ہوجائے تو ہم کیا کریں

ہم سزا کے مستحق ہوتے تو کوئی غم نہ تھا
بے خطا حکمِ سزا ہوجائے تو ہم کیا کریں

ظلم سے ہم ڈر گئے یہ تم سے کس نے کہ دیا
ظلم قانوناً روا ہوجائے تو ہم کیا کریں

معذرت کرنے کو ہم کرلیں مگر کس جرم کی
بے سبب کوئی خفا ہوجائے تو ہم کیا کریں

بے وفا کہ کر تمہیں ہم خود بھی پچھتائے مگر
بےرخی حد سے سِوا ہو جائے تو ہم کیا کریں

شکوہ سنجی کی ہمیں اقبال عادت تو نہیں
زندگی صبر آزما ہو جائے تو ہم کیا کریں۔۔

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets