نہ جرم ِعشق نہ اس کی سزا کے بارے میں
ستم ظریف نے پوچھا انا کے بارے میں
خود اپنی ذات کا ادراک جو نہیں رکھتے
وہ بات کرنے چلے ہیں خدا کے بارے میں
ابھی سفر کا ہے آغاز حسن ِزن بہتر
برا نہ سوچ ابھی رہنما کے بارے میں
یہ کائنات جو حیرت کدہ ہے میرے لئے
سوال اٹھتے ہیں ارض و سما کے بارے میں
جسے وفا کی علامت سمجھتی تھی دنیا
وہ مجھ سے پوچھنے آیا وفا کے بارے میں
اسے گمان ہے کہ اس بن میں رہ نہیں سکتا
وہ جانتا نہیں میری انا کے بارے میں
کچھ اس طرح ہوا آغاز عشق کا تیمور
میں سوچ بھی نہ سکا انتہا کے بارے میں
No comments:
Post a Comment