مقروض کے بگڑے ہوے حالات کی مانند
مجبور کے ہاتھوں پے سوالات کی مانند
دل کا تیری چاہت میں عجب حال ہوا ہے
سیلاب سے برباد مکانات کی مانند ۔ ۔ ۔
میں ان میں بھٹکتے ہوے جگنو کی طرح ہوں ۔ ۔ ۔
یس شخص کی آنکھیں ہیں کسی رات کی مانند
دل روز سجاتا ہوں میں دلہن کی طرح سے ۔ ۔ ۔
غم روز چلے آتے ہیں بارات کی مانند ۔ ۔ ۔
اب یہ بھی نہیں یاد کہ کیا نام تھا اس کا ۔ ۔ ۔
جس شخص کو مانگا تھا مناجات کی مانند ۔ ۔
کس درجہ مقدس ہے تیرے قرب کی خواہش
معصوم سے بچے کے خیالات کی مانند ۔ ۔ ۔
اس شخص سے ملنا میرا ممکن ہی نہیں تھا
میں پیاس کا صحرا ہوں وہ برسات کی مانند
"محسن " یسے سمجھاو کہ اب رحم کرے وہ
دکھ بنٹتاتا پھرتا ہے وہ سوغات کی مانند ۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment