Showing posts with label جون ایلیا. Show all posts
Showing posts with label جون ایلیا. Show all posts

Sunday, 14 April 2013

ہاں ٹھیک ہے میں اپنی اَنا کا مریض ہوں


سینہ دہک رہا ہو تو کیا چُپ رہے کوئی
کیوں چیخ چیخ کر نہ گلا چھیل لے کوئی

ثابت ہُوا سکونِ دل و جان نہیں کہیں
رشتوں میں ڈھونڈتا ہے تو ڈھونڈا کرے کوئی

ترکِ تعلقات کوئی ــــــــــ مسئلہ نہیں
یہ تو وہ راستہ ہے کہ گر چل پڑے کوئی

میں جانتا تھا جسکو فقط دھول ہی تو تھی 
اب مجھ کو اعتماد کی دعوت نہ دے کوئی

میں خود یہ چاہتا ہوں کہ حالات ہوں خراب
میرے خلاف زہر اُگلتا پھرے کوئی

اے شخص اب تو مجھ کو سبھی کچھ قبول ہے
یہ بھی قبول ہے کہ تجھے چھین لے کوئی 

ہاں ٹھیک ہے میں اپنی اَنا کا مریض ہوں
آخرمیرے مزاج میں کیوں دخل دے کوئی


Sunday, 9 December 2012

ہے بکھرنے کو یہ محفل ِرنگ و بُو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے


ہے بکھرنے کو یہ محفل ِرنگ و بُو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے
ہر طرف ہو رہی ہے یہی گفتگو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے

کوئی حاصل نہ تھا آرزو کا مگر، سانحہ یہ ہے اب آرزو بھی نہیں
وقت کی اس مسافت میں بے آرزو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے

ایک جنوں تھا کہ آباد ہو شہر ِجاں، اور آباد جب شہر ِجاں ہو گیا
ہیں یہ سرگوشیاں دربدر کوبکو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے

کس قدر دور سے لوٹ کر آئے ہیں، یوں کہوں عمر برباد کر آئے ہیں
تھا سراب اپنا سرمایۂِ جستجو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے

دشت میں رقص ِشوق ِبہار اب کہاں، بعدِ پیمائ دیوانہ وار اب کہاں
بس گزرنے کو ہے موسم ِہائے و ہُو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے


Saturday, 1 December 2012

ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا



عمرگزرے گی امتحان میں کیا
داغ ھی دیں گے مجھ کو دان میں کیا

میری ہربات بے اثر ہی رہی

نقص ھے کچھ مرے بیان میں کیا

بولتے کیوں نہیں مرے حق میں
آبلے پڑ گئے زبان میں کیا

مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں
یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا

اپنی محرومیاں چھپاتےہیں
ہم غریبوں کی آن بان میں کیا

وہ ملے تو یہ پوچھنا ہے مجھے
اب بھی ھوں میں تری امان میں کیا

یوں جو تکتا ہے آسمان کو تو
کوئی رہتا ہے آسمان میں کیا 

ہے نسیم بہار گرد آلود
خاک اڑتی ہے اس مکان میں کیا

یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets