چاند نکلا ہے
چاندنی لے کر
اور تاروں کا رقص جاری ہے
پھول ہی پھول کھل گئے ہر سو
کیف سا اک جہاں پہ طاری ہے
ایک کمرے کی کھلی کھڑکی سے
تک رہی ہوں میں راستہ تیرا
اور
ہیہ سوچ رہی ہوں کب سے
تیری فرقت میں اے مرے جاناں
کیوں مرے دل کو بےقراری ہے؟
تیری تصویر کیوں ہے آنکھوں میں
تیری خوشبوسی کیوں ہے سانسوں میں
کیوں تیرے لمس کے تصور سے
بے خودی آج مجھ پہ طاری ہے؟
No comments:
Post a Comment