تمہیں یاد ہوگا
تمناؤں کے اسی بھنور میں
خواہشوں کے اسی جنگل میں
پھول چنتے کبھی تتلیاں پکڑتے
میں نے یونہی پوچھا تھا
جان شاعری
اس دھرتی سے
اُس امبر تک
صرف تم بستی ہو
صرف تم ہنستی ہو
صرف تم دکھتی ہو
تمہیں تو یاد ہوگا
انہیں دنوں میں سے کوئی دن تھا
ہاں تاریخ فروری کی چودہ تھی
ماہ وسال اب گزرے میں کتنے
تمہیں بھی تو یاد ہوگا
No comments:
Post a Comment