بلا کی دهوپ ميں بهی نخل سايہ دار ہوں ميں
زميں پہ تيری محبت کا اعتبار ہوں ميں
سلگ رہا ہے محبت کی آگ ميں وه شخص
اور اس پہ گرتی ہوئی کوئی آبشار ہوں ميں
تمہارے ہاته سے نکلوں تو بے کس و مجبور
تمہارے ہاته ميں آؤں تو اختيار ہوں ميں
ميں بچنے آئی تهی ليکن بچا رہی ہوں تجهے
تيرے حصار ميں تهی اب تيرا حصار ہوں ميں
پهر اُس کے بعد تو افسوس کا سفر ہے دوست
کہ زندگی ميں تيری صرف ايک بار ہوں ميں
مجهے ہجوم ميں بدلا ہے تيری يادوں نے
کی ايک ہو کے بهی لگتا ہے بے شمار ہوں ميں
تمہيں يقين قمؔر کس ليے ہے دنيا کا
تمہيں تو ميرا پتہ تها وفا شعار ہوں ميں
No comments:
Post a Comment