Wednesday 26 June 2013

Request


ابھی کچھ بھی نہیں بدلا
درختوں پر وہی موسم ابھی تک مسکراتے ہیں
ابھی تک سرمئی شامیں ہمارے ساتھ روتی ہیں
ابھی تک میرے ہونٹوں پر تمھارے احمریں ہونٹوں کی خوشبو
رقص کرتی ہے
ابھی تک میری آنکھوں میں تمھارے خواب ہنستے ہیں
ابھی تک میرے ہاتھوں پر تمھاری اُنگلیوں کی نرم پوروں سے لکھے
سب حرف زندہ ہیں
ابھی تک میرے سینے میں تمھاری سانس چلتی ہے

ابھی تو راستوں پردودھیا پیروں سے پڑنے والے
سارے نقش قائم ہیں
ابھی الماریوں میں سارے تحفے گنگناتے ہیں
تمھارے خط ابھی بھی رات کی تنہائی میں مجھ سے

تمھاری بات کرتے ہیں
بہت سے سال گزرے ہیں… بہت سا وقت بیتا ہے
مری چاہت نہیں بیتی… میری ہمت نہیں گزری
ابھی کچھ بھی نہیں بدلا… ابھی کچھ بھی نہیں بدلا
اگر چاہو… اگر سمجھو… مری مانو…
تو لوٹ آئو…

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets