میں خوش نصیبی ہوں تیری مجھے بھی راس ہے تُو
تِرا لباس ہوں میں اور مِرا لباس ہے تُو
عجیب شے ہے محبت بھی، دور ہیں لیکن
تِرے قریب ہوں میں، میرے آس پاس ہے تُو
کیا ہے خود کو فراموش میں نے تیرے لیے
بہت ہی عام ہے دنیا، بہت ہی خاص ہے تُو
زمانہ ہم کو جُدا کر سکے، نہیں ممکن
محبتوں میں جو ناخن ہوں میں تو ماس ہے تُو
یہ ریت سی مِرے ہونٹوں پہ جم گئی کیسی
مجھے گُماں تھا کہ دریا ہوں میں تو پیاس ہے تُو
یہ کون تیرے مِرے درمیان ہے جاناں
کہ میں بھی درد میں ہوں اور محوِ یاس ہے تُو
No comments:
Post a Comment