نظر میں ڈھل کے ابھرتے ہیں دل کے افسانے
یہ اور بات ہے ، دنیا نظر نہ پہچانے
وہ بزم دیکھی ہے میری نگاہ نے کہ جہاں
بغیر شمع بھی جلتے رہے ہیں پروانے
یہ کیا بہار کا جوبن ، یہ کیا نشاط کا رنگ
فسردہ میکدے والے ، اداس میخانے
مرے ندیم ! تری چشم التفات کی خیر
بگڑ بگڑ کے سنورتے گیے ہیں افسانے
یہ کس کی چشم فسوں ساز کا کرشمہ ہے
کہ ٹوٹ کر بھی سلامت ہیں دل کے بت خانے
نگاہ ناز میں دلسوزی نیاز کہاں
یہ آشنائے نظر ہیں دلوں سے بیگانے
میں تیرے شہر محبت میں ہوں وہ بیگانہ
کہ آشنا بھی جسے دیکھ کر نہ پہچانے
وہ دیکھتی ہے تبسم میرے لبوں کی ہنسی
جو میرے دل پہ گزرتی ہے ، کوئی کیا جانے
No comments:
Post a Comment