ﻟﮑﮫ ﺩﯾﺎ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺭ ﭘﮧ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ
ﺍﺱ ﺟﮕﮧ ﭘﯿﺎﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﻨﻊ ﮨﮯ
ﭘﯿﺎﺭﺍ ﮔﺮ ﮨﻮ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﮰﮐﺴﯽ ﮐﻮ
ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﻇﮩﺎﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﻨﻊ ﮨﮯ
ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﺤﻔﻞ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﺎﮰ
ﭘﮩﻠﮯ ﻧﻈﺮﯾﮟ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﮭﮑﺎﮰ
ﻭﮦ ﺻﻨﻢ ﺟﻮ ﺧﺪﺍ ﺑﻦ ﮔﮱ ﮨﯿﮟ
ﺍﻥ ﮐﺎ ﺩﯾﺪﺍﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﻨﻊ ﮨﮯ
جاگ اٹھے تو آہیں بھریں گے
حسن والوں کو رسوا کریں گے
سو گئے ہیں جو فرقت کے مارے
ان کو بیدار کرنا منع ہے
ہم نے کی عرض اے بندہ پرور
کیوں ستم ڈھا رہے ہو ہم پر
بات سن کر ہماری وہ بولے
ہم سے تکرار کرنا منع ہے
سامنے جو کھلا ہے جھروکا
کھا نہ جانا قتیل ان کا دھوکا
اب بھی اپنے لیے اس گلی میں
شوقِ دیدار کرنا منع ہے
ﻟﮑﮫ ﺩﯾﺎ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺭ ﭘﮧ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ
ﺍﺱ ﺟﮕﮧ ﭘﯿﺎﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﻨﻊ ﮨﮯ
No comments:
Post a Comment