تم سے کہنا تھا
اک نظر کی فرصت میں
سطحِ دل پہ کِھل اُٹھے
لفظ بھی، معانی بھی
خامشی کی جِھلمل میں
آگ بھی تھی، پانی بھی
دل نے دھڑکنوں سے بھی
جو کہی نہیں تھی اب تک
ان کہی کہانی بھی
ان کہی کہانی میں
آنکھ بھر تمنا تھی
ہاتھ بھر کی دوری پر
لمس بھر کی قربت تھی
لمحہ بھر کا سپنا تھا
No comments:
Post a Comment