محبت جب روٹھ جائے۔ ۔ ۔
وفا جب مصلحت کی شال اوڑھے ،
سرد رت کا روپ دھارے
دل کے آنگن میں اترتی ہے
تو پلکوں میں ستاروں کی دھنک مسکا نے لگتی ہے
کبھی خوابوں کے ان چھوئے ہیولوں سے بھی
ان دیکھی انجانی خوشبو سی آنے لگتی ہے
کسی کے سنگ بیتے ان گنت لمحوں کی زنجیریں
اچانک زہن میں جب جب گنگناتی ہیں
نفس کے تار میں سناٹا یک دم چیخ اٹھتا ہے
تو یہ محسوس ہوتا ہے
ہوائیں آکر سرگوشی سی کرتی ہیں
محبت کا تمہیں اب ادراک تو ہوگیا ہوگا؟
یہ جو بھی زخم دیتی ہے سینے نہیں دیتی
محبت روٹھ جائے تو کبھی جینے نہیں دیتی۔ ۔ ۔ ۔
No comments:
Post a Comment