کیسے کہوں ؟ کس سے کہوں ؟
وہ خواب جو سجایا تھا
عذاب بن کے چھایا ہے
دشتِ جاں کی چوکھٹ پر
تنہائی کی وحشت نے
پھر تیرا سوگ منایا ہے
ہر شام کے دریچوں پہ
تمہاری یاد کی شمعوں کو
اِس دل نے جلایا ہے
بعد تم سے بچھڑنے کے
ذہن ودل کی کھیتی میں
پچھتاؤں کو اُگایا ہے
No comments:
Post a Comment