میں سگریٹ کو ہتھیلی پر الٹ کر خالی کرتا ہوں
پھر اس میں ڈال کر " تمہاری " یادیں خوب ملتا ہوں
ذرا سا غم ملتا ہوں
ہتھیلی کو گھماتا ہوں
بسا کر " تجھ " کو سانسوں میں ، میں پھر سگریٹ بناتا ہوں
لگا کر اپنے ہونٹوں سے
محبّت سے جلاتا ہوں
" تجھے " سلگا کر سگریٹ میں ، میں " تیرے " کش لگاتا ہوں
دھواں جب میرے ہونٹوں سے نکل کر رقص کرتا ہے
میرے چاروں طرف کمرے میں " تیرا " عکس بنتا ہے
میں اس سے بات کرتا ہوں وہ مجھ سے بات کرتا ہے
یہ لمحہ بات کرنے کا بڑا انمول ہوتا ہے
تیری " یادیں " تیری " باتیں" بڑا ماحول ہوتا ہے
No comments:
Post a Comment