پُوچھ لو پُھول سے کیا کرتی ہے
کبھی خوشبو بھی وفا کرتی ہے
خیمئہ دل کے مقدر کا یہاں
فیصلہ تیز ہَوا کرتی ہے
بے رُخی تیری،عنایت تیری
زخم دیتی ہے، دَوا کرتی ہے
تیری آہٹ مِری تنہائی کا
راستہ روک لیا کرتی ہے
روشنی تیرا حوالہ ٹھہرے
میری ہر سانس دُعا کرتی ہے
میری تنہائی سے خاموشی تری
شعر کہتی ہے، سُنا کرتی ہے
No comments:
Post a Comment