کبھی جو ٹوٹ کے برسا دسمبر !
لگا اپنا ، بہت اپنا دسمبر !
گزر جاتا ہے سارا سال یوں تو
نہیں کٹتا مگر تنہا دسمبر !
بھلا بارش سے کیا سیراب ہوگا
تمھارے وصل کا پیاسا دسمبر !
وہ کب بچھڑا نہیں اب یاد لیکن
بس اتنا علم ہے کہ تھا دسمبر !
یوں پلکیں بھیگتی رہتی ہیں جیسے
میری آنکھوں میں آ ٹھہرا دسمبر !
ملن کے چند سکّے ڈال اس میں
میرے ہاتھوں میں ہے کاسہ دسمبر !
جمع پونجی یہی ہے عمر بھر کی
میری تنہائ اور میرا دسمبر
لگا اپنا ، بہت اپنا دسمبر !
گزر جاتا ہے سارا سال یوں تو
نہیں کٹتا مگر تنہا دسمبر !
بھلا بارش سے کیا سیراب ہوگا
تمھارے وصل کا پیاسا دسمبر !
وہ کب بچھڑا نہیں اب یاد لیکن
بس اتنا علم ہے کہ تھا دسمبر !
یوں پلکیں بھیگتی رہتی ہیں جیسے
میری آنکھوں میں آ ٹھہرا دسمبر !
ملن کے چند سکّے ڈال اس میں
میرے ہاتھوں میں ہے کاسہ دسمبر !
جمع پونجی یہی ہے عمر بھر کی
میری تنہائ اور میرا دسمبر
No comments:
Post a Comment