ہجوم شہر سے ہٹ کر، حدود شہر کے بعد
وہ مسکرا کے ملے بھي تو کون ديکھتا ہے؟
جس آنکھ ميں کوئي چہرہ نہ کوئي عکس طلب
وہ آنکھ جل کے بجھے بھي تو کون ديکھتا ہے؟
ہجوم درد ميں کيا مسکرايۓ کہ يہاں
خزاں ميں پھول کھلے بھي تو کون ديکھتا ہے؟
ملے بغير جو مجھ سے بچھڑ گيا محسن
وہ راستے ميں رکے بھي تو کون ديکھتا ھے؟
No comments:
Post a Comment