یہاں قاتل کو پرکھنے کے بھی پیمانے ہیں
ھم تیرے شہر کے آداب سے بیگانے ہیں
اِک طوفاں بھی ھے موجود کناروں سے پرے
چشمِ نم دیکھ کے ساحِل کو وہ پہچانے ہیں
انکے چہرے پھ شبِ ہجر کی تحریر پڑھو
جن کی آنکھوں میں شبِ وصل کے میخانے ہیں
ہم کہ نامُوسِِ وفا کا لبادہ اُوڑھے
چاک ِدامن سے نہ کھل جاے کہ دیوانے ہیں
یوںتو قاتل ہیں میّسر کئ بلال لیکن
شہر میں اُسکے ہُنر کے بڑے افسانے ہیں
No comments:
Post a Comment